۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب میں جلسہ سیرت منعقد ہوا

حوزہ/ اگر سرکار سید الشہداء علیہ السلام کے بغیر دین کا تصور کریں تو ہمیں کچھ نہیں ملے گا۔ ۲۸ رجب سے ۲ محرم تک کا امام حسین علیہ السلام کا سفر جسے ہم مصائب میں سنتے اور تصور کرتے ہیں لیکن اگر ہم مصائب کے ساتھ ساتھ فضائل اور ہدایات کی نگاہ سے اس پورے سفر پر غور کریں اور اس پر عمل کریں تو ہماری زندگی با فضیلت ہو جائے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ ۲۸ رجب یوم سفر امام حسین علیہ السلام کے موقع پر جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب میں جلسہ سیرت منعقد ہوا۔

مولوی علی رضا متعلم جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے جلسہ کا آغاز کیا۔ بعدہ جامعہ امامیہ کے درجہ عالم (خامسہ) کے طلاب مولوی مجاہد حسین، مولوی ساحل عباس، مولوی عامر عباس، مولوی امام علی، مولوی محمد تقی، مولوی مشارف حسین، مولوی حسین عباس اور مولوی علی محمد نے تقاریر کیں۔

معروف مبلغ و خطیب مولانا سید فیض عباس مشہدی نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۸۵ "اور جو کوئی اسلام کے سوا اور کوئی دین چاہے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا." کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: اگر سرکار سید الشہداء علیہ السلام کے بغیر دین کا تصور کریں تو ہمیں کچھ نہیں ملے گا۔ ۲۸ رجب سے ۲ محرم تک کا امام حسین علیہ السلام کا سفر جسے ہم مصائب میں سنتے اور تصور کرتے ہیں لیکن اگر ہم مصائب کے ساتھ ساتھ فضائل اور ہدایات کی نگاہ سے اس پورے سفر پر غور کریں اور اس پر عمل کریں تو ہماری زندگی با فضیلت ہو جائے گی۔ تاریخ کربلا میں پانچ شخصیتیں اور کردار ایسے ہیں جن کا اگر ہم مطالعہ کریں، فکر کریں، نیکیوں پر عمل کریں برائیوں سے پرہیز کریں تو ہماری زندگیاں سنور جائیں گی۔ اور وہ طرماح بن عدی، عمر اطرف، ضحاک بن عبداللہ، جناب زہیر قین اور جناب حر ہیں۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ نے سورہ نساء کی آیت نمبر ۱۰۰ کے فقرے "اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کے لئے نکلے پھر اس کو موت پالے تو اللہ کے ہاں اس کی جزا اللہ پر ہے" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ ہجرت انبیاء و مرسلین اور ائمہ معصومین علیہم السلام کی سنت و سیرت رہی ہے۔ ہجرت صرف ایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جانے کا نام نہیں ہے بلکہ ایک کیفیت سے دوسری کیفیت میں منتقل ہونے کا بھی نام ہے اور یہی اہم ہے۔ ممکن ہے کہ انسان چند قدم ہی چلے لیکن یہ چند قدم اسے ظلمت سے نور کی جانب لے کر چلے جائیں جیسے جناب حر علیہ السلام ، یہ بھی ممکن ہے کہ انسان اپنی جگہ سے حرکت نہ کرے، اپنے بستر ہی پر ہو لیکن اسی عالم میں برائی سے نیکی کا سفر طے کر لے۔ اندھیرے سے روشنی میں چلا جائے۔ جیسے وہ ضعیفہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہر دن اذیت پہنچاتی تھی، جب وہ بیمار پڑی اور اخلاق نبوی کا مشاہدہ کیا تو ایمان لے آئی۔ امام حسین علیہ السلام کے عظیم قیام میں جن لوگوں نے شرکت کی چاہے وہ شہدائے کربلا ہوں، اسیران کربلا ہوں، مرد، عورت، بوڑھے، جوان حتی کمسن بچے ہوں۔ سب نے وہ عظیم کارنامے انجام دئیے ہیں جنکی پیروی رہتی دنیا تک انسان کے لئے مشعل راہ ہے۔

جلسہ سیرت میں نظامت کے فرائض مولوی محمد صادق مبلغ جامعہ امامیہ نے انجام دیا۔

واضح رہے کہ سربراہ تنظیم المکاتب حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ کے زیر نگرانی ایام غم اور ایام مسرت میں جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب میں جلسہ سیرت منعقد ہوتا ہے۔ جسمیں منتخب طلاب مناسبت کے مطابق مطالعہ کر کے تقاریر کرتے ہیں اور اساتذہ انکی اصلاح اور ضروری نکات کی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ اس جلسہ میں اساتذہ جامعہ امامیہ مولانا سید راحت حسین صاحب، مولانا فیروز علی بنارسی صاحب، مولانا محمد عباس معروفی صاحب نے شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .